Advertisement

Responsive Advertisement

*زکوٰة کے متعلق انتہاٸ اہم معلومات

 🥀 _*زکوٰة کے متعلق انتہاٸ اہم معلومات*_ 🥀

ہر طبقے مثلاً عام لوگ تاجر زمیندار اور جانور پالنے والوں کے لیے خدارا خود بھی پڑھیں اور دوسروں تک پہنچانے کا فرض ادا کریں
*ایک لاکھ پر* /2500
*دو لاکھ پر*  /5000
*تین لاکھ پر*  /7500
*چار لاکھ پر*  /10000
*پانچ لاکھ پر*  /12500
*چھ لاکھ پر*  /15000
*سات لاکھ پر*  /17500
*آٹھ لاکھ پر*  /20000
*نو لاکھ پر*  /22500
*دس لاکھ پر*  /25000
*بیس لاکھ پر*  /50000
*تیس لاکھ پر*  /75000
*چالیس لاکھ پر* /100000
*پچاس لاکھ پر*  /125000
*ایک کروڑ پر*  /250000
*دو کروڑ پر*  /500000
*ہم زکوٰۃ کیسےادا کریں؟*
اکثر مسلمان رمضان المبارک میں زکاة ادا کرتے ہیں اس لیے ‎اللّٰہ کی توفیق سے یہ تحریر پڑھنے کے بعد آپ اس قابل ہوجائیں گے کہ آپ جان سکیں
سونا چاندی
زمین کی پیداوار
مال تجات
جانور
پلاٹ
کرایہ پر دیے گۓ مکان
گاڑیوں اور دکان وغیرہ کی زکاة کیسے ادا کی جاتی ہے
1: زکوٰۃ کا انکار کرنے والا کافر ہے
(حم السجدۃآیت نمبر 6-7)
2: زکاة ادا نہ کرنے والے کو قیانت کے سخت عزاب دیا جاۓ گا
(التوبہ 34_35)
3: زکوٰۃ ادا نہ کرنے والی قوم قحط سالی کا شکار ہوجاتی ہیں
(طبرانی)
4: زکوٰة كا منکر ‎جو زکوٰة ادا نہیں کرتا اسکی نماز روزہ حج سب بیکار ہیں
5: زکوٰۃ ادا کرنے والے قیامت کے دن ہر قسم کے غم اور خوف سے محفوظ ہونگے
(البقرہ 277)
6: زکوٰۃ کی ادائیگی گناہوں کا کفارہ اور درجات کی بلندی کا بہت بڑا زریعہ ہے
(توبہ 103)
*زکاة کا حکم*
ہر مال دار مسلمان مرد ہو یا عورت پر زکاة واجب ہے خواہ وہ بالغ ہو یا نابالغ عاقل ہو یا غیر عاقل بشرط یہ کہ وہ صاحب نصاب ہو
*نوٹ*
سود رشوت چوری ڈکیتی اور دیگر حرام ذراٸع سے کمایا ہوا مال ان سے زکوٰة دینے کا بالکل فاٸدہ نہیں ہوگا
صرف حلال کمائی سے دی گئی زکوٰۃ قابل قبول ہے
زکوٰة کتنی چیزوں پر ہے؟
زکوٰة چار چیزوں پر ہے 
1: سونا چاندی
2: زمین کی پیداوار
3: مال تجارت
4: جانور
*سونے کی زکوٰة*
87گرام یعنی ساڑھے سات تولے سونا پر زکوٰۃ واجب ہے
(ابن ماجہ1/1448)
*نوٹ*
سونا محفوظ جگہ ہو یا استعمال میں ہو ہر ایک پر زکوٰة واجب ہے
(سنن ابودائود کتاب الزکوٰۃ اوردیکھئے حاکم جز اول صفحہ 390 فتح الباری جز چار صفحہ 13)
*چاندی کی زکوٰة*
612گرام یعنی ساڑھے باون تولے چاندی پر زکوٰۃ واجب ہے اس سے کم وزن پر نہیں
(ابن ماجہ)

*زکوٰة کی شرح*
زکوٰۃ کی شرح بلحاظ قیمت یا بلحاظ وزن اڑھائی ہے
(صحیح بخاری کتاب الزکاۃ)

*زمین کی پیدا وار پر زکوٰۃ*
مصنوعی ذراٸع سے سیراب ہونے والی زمین کی پیداوار پر عشر بیسواں حصہ دینا ہوگا اور قدرتی ذراٸع سے سیراب ہونیے والی ذراٸع پیداوار پر شرح زکوٰة دسواں حصہ ہے 
(صحیح بخاری کتاب الزکوٰۃ)

*نوٹ*
زرعی زمین والے افراد گندم مکی چاول باجرہ آلو سورج مکھی کپاس گنا اور دیگر قسم کی پیداوار سے زکوٰة یعنی (عشر) بیسواں حصہ ہر پیداوار سے نکالیں
(صحیح بخاری کتاب الزکاۃ)

*اونٹوں کی زکوٰة*
پانچ اونٹوں کی زکوٰۃ ایک بکری اور دس اونٹوں کی زکاۃ دو بکریاں ہیں پانچ سے کم اونٹوں پر زکوٰۃ واجب نہیں
(صحیح بخاری کتاب الزکوٰۃ)
*بھینسوں اور گائیوں کی زکوٰۃ*
30گائیوں پر ایک بکری زکوٰۃ ہے
40گائیوں پردوسال سے بڑا بچھڑا زکوٰۃ دیں
(ترمذی1/509)
بھینسوں کی زکوٰۃ کی شرح بھی گائیوں کی طرح ہے
*بھیڑبکریوں کی زکوٰۃ*
40 سے ایک سو بیس بھیڑ بکریوں پر ایک بکری زکوٰۃ ہے
120 سے لے کر 200 تک دو بکریاں زکوٰۃ
(صحیح بخاری کتاب الزکاۃ)
چالیس بکریوں سے کم پر زکوٰۃ نہیں
*کرایہ پر دیئے گئے مکان پر زکوٰۃ*
کرایہ پر دیئے گئے مکان پر زکوٰۃ نہیں لیکن اگر اسکا کرایہ سال بھر جمع ہوتا رہے جو نصاب تک پہنچ جائے اور اس پر سال بھی گزر جائے تو پھر اس کرائے پر زکوٰۃ واجب ہے اگر کرایہ سال پورا ہونے سے پہلے خرچ ہو جائے تو پھر زکوٰۃ نہیں شرح زکوٰۃ اڑھائی فیصد ہوگی

*گاڑیوں پر زکوٰۃ*
کرایہ پر چلنے والی گاڑیوں پر زکوٰۃ نہیں بلکہ اسکے کرایہ پر ہے وہ بھی اس شرط کے ساتھ کہ کرایہ سال بھر جمع ہوتا رہے اور نصاب تک پہنچ جائے
*نوٹ* 
گھریلو استعمال والی گاڑیوں جانوروں حفاظتی ہتھیار مکان وغیرہ پر زکوٰۃ نہیں
(صحیح بخاری) 
*سامان تجارت پر زکوٰۃ*
دکان کسی بھی قسم کی ہو اسکےسامان تجارت پر زکوٰۃ دینا واجب ہے اس شرط کے ساتھ کہ وہ مال نصاب کو پہنچ جائے اور اس پر ایک سال گزر جائے
*نوٹ*
دکان کےتمام مال کا حساب کر کے اسکا چالیسواں حصہ
زکوٰۃ دیں یعنی دکان کی اس آمدنی پر زکوٰۃ نہیں جو ساتھ ساتھ خرچ ہوتی رہے صرف اس آمدنی پر زکوٰۃ دینا ہوگی جو بنک وغیرہ میں پورا سال پڑی رہے اور وہ پیسے اتنے ہو کہ ان سے ساڑھے باون تولے چاندی خریدی جاسکے
*پلاٹ یا زمین پر زکوٰۃ*
جو پلاٹ منافع حاصل کرنے کے لیئے خریدا ہو اس پر زکوٰۃ ہوگی ذاتی استعمال کے لیئے خریدا گیا پلاٹ پر زکوٰة نہیں
(سنن ابی دائود کتاب الزکوٰۃ حدیث نمبر1562)
*کس کس کو زکوٰۃ دی جا سکتی ہے*
ماں باپ اور اولاد کے سوا سب زکوٰۃ کے مستحق مسلمانوں کو زکوٰۃ دی جاسکتی ہے والدین اور اولاد پر اصل مال خرچ کریں زکوٰة نہیں
*نوٹ*
ماں باپ میں دادا دادی نانا نانی اور اولاد میں پوتے پوتیاں نواسیاں نواسے بھی شامل ہیں
(ابن باز)

*زکوٰۃ کے مستحق لوگ*
1: مساکین(حاجت مند)
2: غریب
3: زکاۃ وصول کرنے والے
4: مقروض
5: قیدی
6: مجاھدین
7: مسافر
(سورة التوبہ 60)
*سوال:* زکوة کے لغوی معنی بتائیے؟
*جواب:* پاکی اور بڑھو تری کے ہیں
*سوال:* زکوة کی شرعی تعریف کیجئے؟
*جواب:* مال مخصوص کا مخصوص شرائط کے ساتھ کسی مستحقِ زکوۃ کومالک بنانا 
*سوال:* کتنا سونا ہو تو زکوۃ فرض ہوتی ہے؟
*جواب:* ساڑھے سات تولہ یا اس سے زیادہ ہو 
*سوال:* کتنی چاندی ہو تو زکوۃ فرض ہوتی ہے؟ 
*جواب:* ساڑھے باون تولہ یا اس سے زیادہ ہو
*سوال:* کتنا روپیہ ہو تو زکوۃ فرض ہوتی ہے؟
*جواب:* اس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر ہو 
*سوال:* کتنا مالِ تجارت ہو تو زکوۃ فرض ہوتی ہے؟
*جواب:* اس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر ہو
*سوال:* اگر کچھ سونا ہے کچھ چاندی ہے یا کچھ سونا ہے کچھ نقد روپیہ ہے یا کچھ چاندی ہے کچھ مال تجارت ہے ان کو ملا کر دیکھا جاۓ تو ساڑھے باون تولے چاندی کی مالیت بنتی ہے اس صورت میں زکوٰة فرض ہے یا نہیں؟
*جواب:* فرض ہے
*سوال:* عشریٰ زمین کی پیداوار پر بھی زکوٰة فرض ہے یا نہیں؟
*جواب:* فرض ہے


Post a Comment

0 Comments